سکیما اپنے والدین اور اپنی چار سالہ بہن کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ ایک امیر آدمی کی زمین پر رہتے تھے۔ اُن کی گھاس سے بنی جھونپڑی، درختوں کی قطار میں سب سے آخر پر تھی۔
Sakima vivis kun siaj gepatroj kaj sia kvarjara fratino. Ili vivis sur la tereno de riĉulo. Ilia pajlo-tegmenta kabano staris je la fino de arbovico.
جب سکیما تین سال کا تھا تو وہ بیمار ہو گیا اور اُس نے اپنی بینائی کھو دی۔ سکیما ایک ہنرمند لڑکا تھا۔
Kiam Sakima havis tri jarojn, li malsanis kaj perdis sian vidon. Sakima estis talentplena knabo.
سکیما نے بہت سے ایسے کام کیے جو باقی چھ سالہ لڑکے نہیں کر سکتے تھے۔ مثال کے طور پر، وہ اپنے گاوں کے بڑے بزرگ ممبران کے ساتھ بیٹھتا اور ضروری معاملات کے بارے میں بات چیت کرتا۔
Sakima faris multajn aferojn, kiujn aliaj sesjaraj knaboj ne faris. Ekzemple li povis sidi kun la pli aĝaj vilaĝanoj kaj diskuti gravajn aferojn.
سکیما کے والدین امیر آدمی کے گھر پر کام کرتے تھے۔ وہ صبح سویرے جلدی گھر سے چلے جاتے اور شام دیر سے گھر واپس آتے۔ سکیما اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ رہتا۔
La gepatroj de Sakima laboris ĉe la domo de la riĉulo. Ili eliris la hejmon frumatene kaj revenis malfrue vespere. Sakima estis lasita kun sia fratineto.
سکیما کو گانے گانا بہت پسند تھا۔ ایک دن اُس کی ماں نے پوچھا سکیما تم یہ گانے کہاں سے سیکھتے ہو؟
Sakima ŝategis kanti kantojn. Iun tagon lia patrino demandis lin, “De kie eklernis vi tiujn ĉi kantojn, Sakima?”
سکیما نے جواب دیا، یہ مجھے ایسے ہی آجاتے ہیں امی۔ میں انہیں اپنے دماغ میں سُننتا ہوں اور پھر میں گاتا ہوں۔
Sakima ripondis, “Ili simple venas, patrino. Mi aŭdas ilin en mia kapo kaj tiam mi kantas.”
سکیما کو اپنی چھوٹی بہن کے لیے گانا پسند تھا، خاص طور پر جب وہ بھوک محسوس کرتی تھی۔ اُس کی بہن اُسے اپنا پسندیدہ گانا گاتے ہوئے سنتی اور اُس کی پر سکون دھن پر جھوم اُٹھتی۔
Sakima ŝatis kanti por sia fratineto, precipe se ŝi malsatis. Lia fratino aŭskultus lin kanti sian plej ŝatatan kanton. Ŝi kutimis svingiĝi laŭ la trankviliga melodio.
سکیما کیا یہ تم بار بار گا سکتے ہو؟ اُس کی بہن اُس کی منت کرتی۔ سکیما اُس کی بات مانتا اور بار بار گاتا۔
“Ĉu vi povas kanti ĝin ree kaj ree, Sakima?” lia fratino petis lin. Sakima do akceptis kaj kantis ĝin ree kaj ree.
ایک شام جب اُس کے والدین گھر آئے وہ بہت خاموش تھے۔ سکیما جانتا تھا کہ کچھ غلط ہے۔
Iun vesperon, kiam liaj gepatroj revenis hejmen, ili tre silentis. Sakima sciis ke io ne ĝustas.
کیا پریشانی ہے؟ امی ابو؟ سکیما نے پوچھا۔ سکیما کو پتہ چلا کہ امیر آدمی کا بیٹا غائب ہے۔ وہ آدمی بہت اکیلا اور اُداس ہے۔
“Kio ne ĝustas, patrino, patro?” Sakima demandis. Sakima sciĝis ke la filo de la riĉulo mankas. La viro estis tre malĝoja kaj soleca.
میں اُس کے لیے گا سکتا ہوں۔ ہو سکتا ہے وہ دوبارہ خوش ہو جائے سکیما نے اپنے والدین کو بتایا۔ لیکن اُس کے والدین نے منع کر دیا۔ وہ بہت امیر ہے اور تم صرف ایک اندھے لڑکے ہو۔ تمہیں لگتا ہے کہ کیا تمہارا گانا اُس کی کوئی مدد کر سکتا ہے؟
“Mi povas kanti por li. Li eble feliĉos denove,” Sakima diris al siaj gepatroj. Sed liaj gepatroj malakceptis lin. “Li estas tre riĉa. Vi nur estas blinda knabo. Ĉu vi kredas ke via kanto povos helpi lin?”
حتیٰ کہ سکیما نے ہار نہیں مانی۔ اُس کی چھوٹی بہن نے اُسے سہارا دیا اُس نے کہا سکیما کے گانے مجھے سکون بخشتے ہیں جب میں بھوکی ہوتی ہوں۔ یہ اُس کو بھی ضرور راحت دیں گے۔
Tamen Sakima ne rezignis. Lia fratineto subtenis lin. Ŝi diris, “La kantoj de Sakima trankviligas min, kiam mi malsatas. Ili trankviligos ankaŭ la riĉulon.”
اگلے دن، سکیما نے اپنی چھوٹی بہن سے اُسے اُس امیر آدمی کے گھر تک لے جانے کے لیے کہا۔
La sekvan tagon Sakima petis sian fratineton gvidi lin al la domo de la riĉulo.
وہ ایک بڑکی کھڑی کے نیچے کھڑا ہو گیا اور اپنا پسندیدہ گانا گانے لگا۔ دھیرے دھیرے، اُس امیر آدمی کا سر کھڑکی سے نظر آنے لگا۔
Li staris sub granda fenestro kaj ekkantis sian plej ŝatatan kanton. Malrapide la kapo de la riĉulo ekaperis tra la granda fenestro.
مزدور رُک گئے جو کام وہ کر رہے تھے۔ اُنہوں نے سکیما کے خوبصورت گانے کو غور سے سُنا، لیکن ایک آدمی نے کہا، ابھی تک کوئی بھی مالک کو حوصلہ نہیں دے پایا۔ کیا یہ اندھا لڑکا اُسے حوصلہ دے پائے گا؟
La laboristoj haltigis sian laboron. Ili aŭskultis la belan kanton de Sakima. Sed unu el la viroj diris, “Neniu povis konsoli la ĉefon. Ĉu tiu blinda knabo kredas ke li povas konsoli lin?”
سکیما نے اپنا گانا ختم کیا اور واپس جانے کے مڑا۔ لیکن امیر آدمی بھاگتا ہوا باہر آیا اورکہا مہربانی کر کے دوبارہ گاو۔
Sakima finis la kantadon kaj turniĝis por foriri. Sed la riĉulo rapidis eksteren kaj diris, “Mi petas, kantu denove.”
اُسی لمحے دو آدمی کسی کو سٹریچر پر اُٹھائے لا رہے تھے۔ اُنہیں امیر آٓدمی کا بیٹا زخمی حالت میں سڑک کی بائیں جانب گِرا ہوا ملا۔
Ĝuste tiumomente du viroj venis portante iun sur homportilo. Ili trovis la filon de la riĉulo batitan kaj forlasitan sur la flanko de la vojo.
امیر آدمی اپنے بیٹے کو دوبارہ دیکھ کر بہت خوش تھا۔ اُس نے سکیما کو اُس کی حوصلہ افزائی کے لیے انعام دیا۔ وہ اپنے بیٹے اور سکیما کو لے کر ہسپتال گیا تاکہ سکیما کی نظر دوبارہ واپس آسکے۔
La riĉulo tiel ĝojis revidi sian filon. Li rekompencis Sakima por konsili lin. Li kunprenis sian filon kaj Sakima al la malsanulejo por regajnigi la vidon al Sakima.